May 4, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/rubbernurse.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
رمضان قديروف

روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق چیچنیا کے روس نواز لیڈر 47 سالہ رمضان قدیروف کےایک خطرناک مرض کا شکار ہیں جو ان کے لیے جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔

روسی اپوزیشن میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ قدیروف کی طبی حالت کے بگڑنے کے بعد کریملن کو ان کے جانشین کی تلاش پر مجبور کیا تاکہ شورش زدہ چیچن علاقے کی ہم آہنگی کو برقرار رکھا جا سکے۔

قدیروف ایک سابق علیحدگی پسند جنگجو ہیں صدر پوتین کی وفاداری میں 2007ء سے چیچنیا پر حکومت کر رہے ہیں۔ انہیں تیس سال کی عمر میں اس عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔

روسی انسانی حقوق کے گروپوں کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک نے بھی اس پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے جس میں چیچنیا میں ہم جنس پرستوں کےخلافن پرتشدد کارروائیوں کے علاوہ ناقدین کو ذاتی طور پر تشدد کا نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔ وہ یوکرین پر روسی حملے کے نمایاں حامیوں میں سے ایک ہیں۔

جہاں تک ان کی صحت کی حالت کا تعلق ہے تو اس حوالے سے طبی ذرائع نے ایک روسی اخبار کو بتایا ’2019ء میں قدیروف کے لبلبے میں شدید انفکیشن تشخیص ہوئی تھی، جو حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر فعال ہوگیا ہے۔ اس کے پھیپھڑوں میں سیال جمع ہونے کے ساتھ اس کے گردے کے ناکارہ ہونے کا اندیشہ موجود ہے‘‘۔

اگرچہ رمضان قدیروف نے اس حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کی تردید کی ہے۔ قدیروف کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر حال ہی میں ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی گئی جس میں انہیں چیچن دارالحکومت گروزنی میں حکام کے اجلاس کی صدارت کرتے دیکھاجا سکتا ہے، تاہم وہ اس اجلاس میں بے چین دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ ان کی زبان لڑکھڑا رہی ہے اور جسم کی حرکت بھی متاثر ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ رمضان قدیروف کا وزن سات سے 14کلو گرام کم ہوچکا ہے۔

قدیروف کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیاں خاص طور پر گزشتہ فروری میں سامنے آئیں جب وہ اس وقت ماسکو میں پوتین کے اسٹیٹ آف دی نیشن کے خطاب میں شرکت نہ کرسکے تھے۔

اپوزیشن کے ناقدین کا کہنا ہے کہ پوتین نے قدیروف کو چیچنیا چلانے کی اجازت دی ہے۔ اس علاقے کی آبادی 14 لاکھ ہے جن میں سے زیادہ تر مسلمان ہیں۔

قدیروف اپنے والد اخمد قدیروف کے 2004 میں گروزنی میں ایک دہشت گرد حملے کے دوران ہلاک ہونے کے بعد اقتدار میں آئے تھے۔ اس وقت اس کی عمر 18 سال تھی جب اس نے کریملن میں پوتین سے ملاقات کی۔ وہ گروزنی میں اس وقت امور نوجوانان کے وزیر مقرر ہوئے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *